خضدار: سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایاگیا۔ بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کئے گئے اور بجٹ کی ٹائم لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ صرف 4 اضلاع کی طرف سے قبل از بجٹ بیان جاری کیا گیا جس کی نقل عوام کے لئے دستیاب نہیں کی گئی اور تمام اضلاع کی ویب سائٹ غیر فعال پائی گئی۔ اِس جائزے میں 20 میں سے 19 اضلاع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) اور ہیومن پراسپیرٹی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں منعقدہ ورکشاپ میں کیا گیا۔
ورکشاپ میں بتایا گیا کہ بجٹ سازی کے پہلے مرحلے میں بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹرز) ستمبر کے مہینے میں جاری ہو جانے چاہیے۔ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل اضلاع کے 85 فیصد، یعنی 20 میں سے 17 اضلاع کو صوبائی حکومت کی جانب سے اِس سروے کے آغاز (جون 2018 ) تک بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹر) موصول نہیں ہوئے تھے۔ جبکہ 20 میں سے 3 اضلاع کے حکام نیمختلف اوقات میں بجٹ کال لیٹر موصول ہونے کی تصدیق کی۔ اِن تین اضلاع میں سے ایک ضلع نے 15 نومبر 2017 سے پہلیبجٹ کال لیٹر موصول کیا، دوسرے ضلع نے15 نومبر 2017 اور 31 مارچ 2018 کے درمیان ، جبکہ تیسرے ضلع نے بجٹ کال لیٹر جون 2018 میں وصول کیا۔بجٹ سازی کے مختلف مراحل میں تاخیر کی وجہ سے صرف 4 اضلاع ہی 30 جون 2017 سے قبل ڈویژنل کورڈینیشن کمیٹی (ڈی سی سی) سے اپنا بجٹ منظور کروانے میں کامیاب ہوئے۔
سروے کہ مطابق یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اضلاع شہریوں کے ساتھ معلومات کی شراکت کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قطعی استعمال نہیں کر رہے اور کسی ایک ضلع کی ویب سائٹ فعال نہیں ہے۔مزید برآں، کسی بھی ضلع نے شہری بجٹ جاری نہیں کیا، جس کا مقصد بجٹ کی نمایاں خصوصیات کو عام فہم زبان میں عوام کے لئے پیش کرناہوتا ہے۔ 19 اضلاع کے حکام نے بتایا کے ان کے ضلع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی بجٹ کے مختلف مراحل میں تاخیر کاسبب بن سکتی ہے۔ پروگرام میں ڈی ای او خضدارذکریا شاہوانی، ریڈیو پاکستان خضدار کے ڈائیریکٹر سلطان آحمد شاہوانی، ڈاکٹر حضور بخش سمیت خضدار کے سماجی رضاکاروں اور طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ انہوں نے سی پی آئی اور سی این بی سی کی کوششوں کی تعریف کی۔
Comments