Latest News

کپکپار کے اسٹوڈنس کس حال میں پڑھتے ہیں؟

منّان صمد بلوچ

کیچ کے تحصیل دشت کا گورنمنٹ مڈل اسکول کپکپار دشت بھی انہی نظرانداز اسکولوں میں سے ہے جہاں تعلیم کے بنیادی حقوق میسر نہیں اور طلباء و طالبات علم کی روشنی سے محروم ہیں-  کلاس رومز، کرسی، اساتذہ اور دیگر سہولیات بھی موجود نہیں ہیں۔ تحصیل کو زندگی کے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی مکمل نظرانداز کردیا گیا ہے اور تعلیم کا معیار سب سے بدحالی اور زبوں حالی کا شکار ہے- اس میں کوئی شبہ نہیں کہ تحصیل دشت سمیت پورے ڈسٹرکٹ کے تعلیمی ادارے عوامی نمائندوں اور محکمہ تعلیم کی عدم توجہ اور لاپروائی کے باعث خستہ حالی اور پسماندگی کا منظر پیش کررہی ہیں-

یہ انتہائی دل دہلانے والی امر ہے کہ کپکپار اسکول کے 430 ویں طلباء و طالبات ایک کرائے کے مکان میں علم کی پیاس بُجھا رہے ہیں اور سب اکھٹے پیسے جمع کر کے ماہانہ کرایہ دیتے ہیں- آخر اس کا ذمہ دار کون ہے؟  لیکن ضرور یہ ہمارے ایجوکیشن اتھارٹی کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے- طلباء کا کہنا کہ یہ بوسیدہ گھر کی گرنے کا بھی خدشہ ہے اگر ہنگامی اقدامات نہیں کیے گئے تو کسی بھی ملبے کا ڈھیر بن سکتی ہے اور طلباء و طالبات کیلئے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے-

اے سیاسی نمائندگان!  کیا آپ کی ترجیحات بدل چکے ہیں؟  کیا تعلیم آپ کی پارٹی کی منشور کی اولین ترجیح ہوا نہیں کرتی تھی؟  مگر اب کیوں نہیں؟  کیا وہ قصہ پارینہ تھا؟ کیا وہ صرف طفل دلاسے تھے؟  کیا وہ محض کوکھلے نعرے تھے؟  کیا وہ فقط جھوٹے دعوے تھے؟

مجھے اس بات پر تعجب ہورہا ہے کہ گزشتہ پانچ سال میں چار حکومتیں بلوچستان میں بدلیں پھر بھی اسکولوں میں بہتری لانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے گئے- لیکن ہر حکومت نے تختہ دار سنبھالتے ہی تعلیم، تعلیم اور صرف تعلیمی ترقی کے بلندوبانگ نعرے بلند کیے تھے حتٰی کہ حکومت بلوچستان نے گزشتہ پانچ سال میں تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر آسمان سر پر اُٹھا رکھی ہے لیکن تعلیمی ریفارمز کے تمام وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے- ہمارا تعلیمی نظام بہتر تو نہیں ہورہا البتہ دن با دن تنزلی کی جانب بڑھتا جارہا ہے-

ابھی تک ہم حال میں ماضی کی غلطیوں اور کوتائیوں کو نہ دہرا کر نو نسل کی مستقبل تابناک اور درخشاں بناسکتے ہیں- نوجوان نسل میں شعور اور ذہانت بدرجہ اتم موجود ہے بس ان ہیروں کو مزید تراشنے کیلئے کوالٹی ایجوکیشن کے مواقع فراہم کرنے ہوں گے اور اُن کی قابلیتوں کو نکھارنے ہوں گے تب ہی وہ ہر شعبے میں اپنے صلاحیتوں کا لوہا منواسکتے ہیں اور اس قوم کو ترقی یافتہ قوموں کے فہرست میں سرِ فہرست کرسکتے ہیں-

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ کسی بھی قوم و ملک کی ترقی و خوشحالی کا راز اس کے تعلیمی نظام میں مُضمر ہے- اسلئے محکمہ تعلیم اور بالا حکام کو چاہیے کہ تحصیل دشت سمیت ڈسٹرکٹ کیچ کے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیمی اصلاحات لانے کیلئے فوری طور پر اقدامات تیز کیے جائیں- موّثر اور مفید تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے- طلباء و طالبات کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے- نوجوان نسل کو تعلیم کی جدید سہولیات اور بنیادی حقوق فراہم کرکے زیورِ تعلیم سے روشناس کرایا جائے کیونکہ انہوں نے آگے جاکر مستقبل میں قوم کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے اور یہی بچے اور بچیاں ہماری قوم کی اُمید اور کرن ہیں-

Comments
Print Friendly, PDF & Email