کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ میر حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں آباد اقوام کواپنی قسمت کا فیصلہ لکھتے ہوئے رویہ میں تبدیلی لانا ہوگی۔صوبے کے لوگ جنرل ضیاء کی غلط پالیسیوں کاخمیازہ آج تک ظلم ،جبر اور استحصال کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ متعصبانہ سوچ کو ختم کئے بغیرہم خوشحالی کی جانب نہیں بڑھ سکتے۔
بلوچستان کے 300 ارب روپے کا خزانہ لوٹنے والوں کواجتماعی فیصلہ سے روکا جاسکتا ہے۔ دنیا میں جن قوموں نے اپنے ووٹ کی طاقت سے اجتماعی فیصلہ کرتے ہوئے ایک نظریہ اور فکرکا انتخاب کیا وہ آج ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے 200 سال میں دنیا پر اپنی حکومت قائم چاند کے بعد مریخ تک جاپہنچی ہیں اور اس سرزمین پر بسنے والی 8000 سال پرانی تاریخ اور تہذیب کے مالک ٹریفک کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز حاجی عبدالرؤف ترین کی رہائش گاہ سمیت مختلف مقامات پر منعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نوابزادہ میر سخی جان رئیسانی ودیگر بھی موجود تھے ۔
نوابزادہ لشکری خان رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کی بدحالی کے مجرم ہم خود ہیں ہم نے ہمیشہ ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر سیاسی جماعتوں کو مینڈیٹ دیا 25 جولائی کا فیصلہ ہماری آئندہ نسلوں پر اثر انداز ہوگا اگر ہم نے اپنی قسمت کا فیصلہ لکھتے ہوئے معتصبانہ سوچ کو شکست نہ دیتے ہوئے برادری ، رنگ ونسل ، مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر نمائندوں کا انتخاب کیا تو ہم خود کو درپیش پریشانیوں کا خاتمہ ناممکن تصور کریں ۔ان کا کہنا تھا کہ رنگ نسل، طبقہ اور فرقہ کے نام پر نفرت اور تعصب نے اس سماج کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا اس سے نجات کا واحد راستہ مشترکہ جدوجہد اور ایسے نمائندوں کا انتخاب ہے جو سائنسی بنیادوں پر صوبے کے معاملات کو درست سمت دیں۔
گوادر پر صوبے کا اختیار حاصل کرکے صوبے میں روزگار کے ذرائع پیدا کریں۔ دریں اثناء نوابزدہ لشکری رئیسانی کا حاجی عبدالرؤف ترین کی رہائش گاہ پہنچنے پر ترین قبیلہ کے افرادنے انکا پرتپاک استقبال کیا اور صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر انکی مکمل حمایت کا اعلان کیا ۔
ویب ڈیسک
Comments