کوئٹہ: صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ بلوچستان نیوٹریشن پروگرام برائے ماں و بچے (بی این پی ایم سی) صوبے میں غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے موثر انداز میں اقدامات اُٹھارہی ہے، جس کے مثبت نتائج آرہے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے بلوچستان بھر میں غذائی صورتحال کی شدید اور سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئےنیوٹریشن ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان نیوٹریشن پروگرام کے زیر اہتمام سالانہ جائزہ اجلاس ، ای پی ائی سینڑ میں خطاب کرتے ہوئے کہا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاکر علی بلوچ، بلوچستان نیوڑیشن پروگرام کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر امین خان مندوخیل، یونیسف کے چائلڈ سرواوال آفیسر مس گرادہ برکویلا ، یونیسف کے نیوٹریشن آفیسر ڈاکٹر عامر اکرم، عالمی ادارہ صحت کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر بابر عالم، تمام متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران، پی پی ایچ آئی کے ڈی ایس ایمز، نیشنل پروگرام اور این جی اوز کے ضلعی حکام ، ڈسٹرکٹ نیوٹریشن آفیسران و متعلقہ حکام نے بڑی تعدار میں شرکت کی۔
صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ ماؤں اور بچوں کو غذائی قلت سے بچانا ہم سب کی مذہبی، قومی، سماجی اور اخلاقی ذمہ داری ہے اور اس مقدس کام کیلئے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرناہو گا۔ اس پروگرام کی افادیت و اہمیت کو پورے صوبے میں عملی جامعہ پہنانے کے لیے مزید اقدامات ناگزہیں کیونکہ غذائی قلت کا جُز انسانی زندگی پر نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے۔ بلوچستان میں غذائی قلت سے منسلک طبی پیچیدگیوں اور ان کے اثر سے زیادہ متاثر ہونے والے خواتین اور بچوں کی شرح دیگر صوبوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ جبکہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی شمولیت اور ان کے معلومات میں اضافے کے لیے امپلیمٹنگ پارٹنرز نیوٹریشن کی ترویج وآگاہی کے لیے مزید کام میں وسعت لانا ہوگا۔
انہوں نے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ پارٹنرز اس حوالے بچوں ، ماؤں کی مناسب غذا ، انھیں غذائیت کے بنیادی اصول زیادہ اہمیت والے غذائی دستیاب وسائل کا بہتر استعمال، حفظان صحت کے مناسب طریقے ، حاملہ خواتین، ماوُں و بچوں کے صحت کو مزید بہتر بنانے کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کریں ۔تاکہ لوگ بہتر خوراک کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنی روز مرہ کے معمولات میں تبدیلی لائیں ماں اور بچے کی صحت پر زیادہ توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان اقوام متحدہ کے طے شدہ پائیدار ترقیاتی اہداف 0 SDG’s 203 کے حصولٰ کے لیے انتہائی سنجیدہ اقدامات اُٹھارہی ہے اور بہترین نتائج کا خواہاں ہے تاکہ بچوں اور ماوں کی شرح اموت کو روکا جا سکے ۔ انہوں نےکہاکہ نیوٹریشن کی ترویج وآگاہی کے لیے کمیونٹی کی سطح پرفادر و مدر سپورٹ گروپ بنائے گئے ہیں کہ وہ اس حوالے سے اپنی زمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے بچوں ، ماؤں کی مناسب غذا کا خیال کریں اور اپنے روز مرہ کے معمولات میں تبدیلی لائیں، علاوازیں کمیونٹی کی سطح پر وقتافوقتا آگاہی و مشاوراتی سیشنزکا انعقاد یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ لوگوں کے منفی رویوں میں مثبت تبدےلی لا کر ہی ہم اس سنگین مسئلے پر کسی حد تک قابو پاسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غذائی قلت کے نتیجے میں پست قامت اور دیگر طبی پیچیدگیوں کا تزکرہ اور اس سنگین مسئلے کے دیر پا حل کے لیے وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے اپنے پہلے قوم سے خطاب میں فرمایا تھا اور صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ جام کمال کی سربراہی میں نیوٹریشن کے لیے اقدامات کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہے، مگر اس میں حکومت بلوچستان کو وفاقی حکومت، بین الاقوامی اداروں کا اشتراک مالی ، تکنکی معاونت کی ضرورت درکار رہے گا۔
اس موقع پر صوبائی سربراہ بلوچستان نیوٹریشن پروگرام برائے ماں و بچے ڈاکٹر امین خان مندوخیل نے بتایاکہ پروگرام کے سروسز اس وقت صوبے میں صرف سات اضلاع تک محدود ہے جس میں ضلع نوشکی ،خاران، پنجگور ،کوہلو، سبی، قلعہ سیف اللہ اور ژوب شامل ہیں جبکہ اس سنگین مسئلےکے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہیں اور اس پروگرام کے ترویج کو صوبے کے دیگر اضلاع میں بڑھانا ہو گا۔ جس پر صوبائی وزیر صحت نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اجلاس میں تمام اضلاع کے حکام نے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بعد از صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاکر علی بلوچ اور بلوچستان نیوٹریشن پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر امیر خان مندوخیل نے میڈیا کو تفصیلات سے اگاہ کیا۔
ویب ڈیسک
Comments