ظریف بلوچ
گوادر بلوچستان کا ایک ساحلی خطہ ہے اور یہاں کی زیادہ تر آبادی ساحل کنارے آباد ہونے کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کے پیشے سے منسلک ہے۔ گوادر چار تحصیلوں گوادر، پسنی،اورماڑہ اور جیوانی پر مشتمل ہے۔ حالیہ مردم شماری کے مطابق گوادر کی آبادی دو لاکھ ستر ہزار کے قریب بتایا جاتا ہے۔ گوادر کا یہ ساحلی بیلٹ تاریخی اور جغرافیائی حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ گوادر پورٹ اور سی پیک کا مرکز سمجھا جانے والا گوادر کی تاریخ پرانی ہے۔ ماضی میں بھی یہ خطہ ایک تجارتی مرکز اور گزرگاہ تھا۔ جہاں 16 ویں صدی میں کلمت کے علاقے میں میر حمل جہیند اور پرتگیزیوں کے درمیان جنگ ہو یا گوادر میں برٹش دور کے آثار، گوادر سٹی بھی 1958 سے پہلے سلطنت آف عمان کا حصہ رہا ہے۔
. اب آتے ہیں گوادر کے حلقہ پی بی 51 کے صوبائی اسمبلی کی نشست پر ایک مختصر جائزہ کرتے ہیں
انیس سو پچاسی کے غیر جماعتی انتخابات میں گوادر دو صوبائی اسمبلی کی نشست پر مشتمل تھا۔ جیوانی اور گوادر جبکہ پسنی اور اورماڑہ۔ جیوانی اور گوادر کے حلقے سے میر عبدالغفور کلمتی جبکہ پسنی اور اورماڑہ کے حلقے میں سید داد کریم کامیاب ہوئے تھے۔ چونکہ یہ حکومت اپنی مدت پورا نہ کرسکی۔ پھر 1988کے عام انتخابات ہوئے۔ گوادر کی صوبائی اسمبلی کی نشست دو سے گھٹ کر ایک ہوگئی،اس مرتبہ یہاں سے میر حسین اشرف کامیاب رہے۔ 1990 کے عام انتخابات میں کامیابی پھر میر حسین اشرف کے حصے میں آئی اور وہ بلوچستان کے صوبائی وزیر فشریز رہے۔
انیس سو ترانوے انتخابات میں گوادر سے سید شیرجان بلوچ منتخب ہوگئے اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو پورا کرنے نہیں دیا گیا۔ اس طرح 1997 میں ایک بار پھر میر عبدالغفور کلمتی گوادر سے منتخب ہوکر سردار اختر مینگل کے کابینہ میں صوبائی وزیر کھیل و ثقافت رہے۔ 12اکتوبر 1999 کو نواز حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد چونکہ پرویز مشرف کی حکومت رہی۔ اور 2002 میں گوادر سے دوسری بار سید شیرجان بلوچ منتخب ہوگئے۔ سیاحت و ثقافت اور آثارقدیمہ کے وزیر رہے۔
2008 کے الیکشن میں بلوچستان میں قوم پرستوں سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کے بعد میر حمل کلمتی گوادر سے منتخب ہونے کے بعد صوبائی وزیر فشریز رہے۔ اور 2013 میں بھی میر حمل کلمتی دوسری بار گوادر کی نشست پر کامیاب رہے۔ میر حمل کلمتی گوادر کے پہلے ایم پی اے رہے کہ اسکو دونوں مرتبہ پانچ پانچ سال پورا کرنے کا موقع ملا۔ اس حوالے سے گوادر کے باقی ایم پی اے سے میر حمل کلمتی کو کام کرنے کا زیادہ موقع ملا
کون فاتح ہوگا؟اس کا فیصلہ 25 جولائی کو ہوگا۔
Comments