Latest News

ہماری راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں الیکشن سے قبل ہی مینڈیٹ پر ضرب لگایاجارہا ہے، اخترمینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سابق وزیر اعلی ٰ بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ بی این پی ایک جمہوری و سیاسی جماعت ہے ہم ملک کے آئین پارلیمانی نظام کے تحت الیکشن لڑنا چاہتے ہیں لیکن کچھ قوتیں ہماری راہ میں روکاوٹ ڈالنے کی ہرممکن کوشش کریے ہیں اور الیکشن سے قبل ہماری مینڈیٹ پر ضرب لگانے کے لیئے بھی منصوبے بن رہے ہیں اب کی بار اگر اسطرح کا عمل کیا گیا ہماری مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج ہونگے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ، متحدہ مجلس عمل و بی این پی کے انتخابی دفتر میں جمعیت علماء اسلام و متحدہ مجلس کے کارکنوں کی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ ماضی میں دوران الیکشن ہمارے ساتھیوں پر زمین تنگ کی گئی اور اس بار انہیں ڈرا دھمکا کر پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہے اس کے باوجود بی این پی کے وکروں نے ہمت نہ ہاری سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو دہمکا یا جارہا ہے ۔

ان سے پارٹی وفا داری تبدیل کرنے کی بات ہورہی ہے اپنے باپ کی حمایت کرانے کے لئے دباؤ ڈالا جاتا ہے لیکن ان معلوم ہونا چا ہیئے کہ یہاں کے لوگو ں کا باپ ہے جے یوآئی بی این پی حادثا تی جماعتیں نہیں ہیں ہماری جد وجہد نصف صدی پر محیط ہے ۔

اگر کسی کو منتخب کروانا ہے تو پھر انتخابات کے ذریعہ یہ ڈہو نگ رچانے اور اربوں روپیہ خرچ کا کیا مقصد ہے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل و بی این پی کے اتحاد کے بعد بعض لوگوں کی نید یں حرام ہو چکی ہیں اب وہ لوگوں کی ضمیر خرید نے کی کوشش کررہے ہیں جو لوگ ہمیں آزدی فضا میں سانس لینے دینے کا احسان جتلا رہے ہیں ذرار وہ خود بھی تو آزاد فضا میں نکلنے کی جسارت کریں ۔

سردار اخترمینگل نے کہا کہ بہت سی بات ہیں ان کا وقت آنے پر جواب دیا جائیگا بی این پی و جمعیت علماء اسلام کے کارکن اس طرح گیدڑ بھبکیوںں پر پر کان نہ دہریں بلکہ محنت و لگن کے ساتھ اپنی جد و جہد تیز کریں انشا ء اللہ پچیس جولائی کو کامیابی حاصل کرکے رہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اور بی این پی کے درمیان اتحاد ایک فطری اتحاد ہے میں بی این پی کے ورکروں سے کہتا ہوں کہ وہ دونوں جماعتوں کے امیدواروں کے لیئے گھر گھر جاکر کام کریں تاکہ ہماری یہ اتحاد پائیدار ہو عوامی اجتماع سے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر ضلع خضدار کے امیر مولانا قمر الدین ، پی بی 39 خضدار نال سے بی این پی ، متحدہ مجلس عمل کے مشترکہ امیدوار میر یونس عزیز زہری نے بھی خطاب کیا ۔

اس سے قبل سردار اخترجان مینگل خضدار پہنچے توسنی کے مقام پر بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل واجہ لعل جان بلوچ ، سابق رکن قومی اسمبلی بی این پی کے مرکزی رہنما میر عبد الرؤف مینگل ، بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عزیز بلوچ ، بی این پی ضلع خضدار کے صدر آغاسلطان ابراہیم خان ، جنرل سیکرٹری عبد النبی بلوچ کی قیادت میں بی این پی و اتحادی جماعت متحدہ مجلس کے کارکنوں نے ایک جلوس کی شکل میں ان کا استقبال کیا ۔

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ 2013میں سرکاری ٹھگوں سے واستہ پڑا۔ہمارے ہاتھ اپنے جیبوں میں تھے انہوں نے ڈبے بھر دیئے،اس بار کوئی طاقت ہمارا مینڈیٹ چوری نہیں کرسکتا،جو لوگ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔

انکو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ان درندوں کو جنھوں نے ہمارے شہروں کو قبرستانوں میں تبدیل کردیاان کے خلاف ایک لفظ بولے،1996میں مجھے اور پرنس موسیٰ جان کو قلات کے عوام نے کامیاب کرکے یہ ثابت کردیا کہ بلوچستان اور قلات کے وارث زندہ ہیں ۔

میں پاگل ہوں نہ میرے دوست بلکہ ہم وطن اور اسکی مٹی کے دیوانے ہیں وطن کی محبت نے ہمیں دیوانہ بنا رکھا ہیں ،ستر سالوں سے ہمارے وسائل لوٹے جارہے ہیں سیندک کے سونے چاندی سے غیر ارب پتی بن گئے ہیں امیر سرزمین کے مالک ہونے کے باوجود ہماری قوم غریب اور ایک نوالے کے لیے ترس رہے ہیں۔

بعض لوگ الیکشن کی خوشی میں واسکٹ اور شیروانی سلے ہیں مگر اب کے بار عوام انھیں نہیں بخشینگے،ایسے نمائندے کو ووٹ دو قوم وطن اور ننگ وناموس کے لیے قربانی کا جزبہ رکھتا ہو ،گائے خشک اور ہوا سے بھری ہوئی ہیں دودھ نہیں دیتی،25جولائی کو بی این پی کے نازد امیدوروں منظور بلوچ اور سردار زادہ نعیم دہوار کو کامیاب بنائے۔

ان خیالات کا اظہار انہونے قلات میں مغلزئی کے مقام پر انتخابی دفتر کے افتتاع کے موقع پر بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر این اے 267 قلات ،مستونگ اور سکندر آباد سے نزمزد امید وار منظور بلوچ پی بی 37قلات منگچر سے نامزد امید وار سردار زادہ نعیم دہوار، سردار شکیل دہوار ،نواب زادہ رئیس رئیسانی،وڈیرہ خیرجان بلوچ اور بی این پی کے سینکڑوں کارکنان موجود تے۔

سردار اختر جان نے کہا کہ 2013 میں ہمارے مینڈیٹ کو سرکاری ٹگوں نے چوری کیا اس بار اگر ایسی غلطی دوراہی گئیں تو حساب چکانا مشکل ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ جو بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں انکو میں چیلنج کرتا ہوں وہ ان لوگوں کے خلاف ایک لفظ بولے کہ جنھوں نے ہمارے ہنستے اور آباد شہروں کو قبرستان میں تبدیل کردیا ،کچھ لوگ الیشن کی خوشی میں واسکٹ اور شیروانی سلوائے ہیں لیکن اس بار انہیں عوام معاف نہیں کریگا۔

انہوں نے کہاکہ میں یا میرے دوست پاگل نہیں ہیں ہم تو اس وطن اور اس کے مٹی کے دیوانے ہیں انہوں نے کہا کہ جس زمین سے سونا چاندی نکلے اور اس کے عوام روٹی کے ایک نوالے کے لیے ترسے یہ کوئی قبول نہیں کرسکتا ۔

انہو ں نے کہا کہ عام انتخابات میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں کہاڑا پے مہر لگا کر اپنے ننگ وناموس اور حقوق کو تحفظ فراہم کرے انہوں نے کہا کہ 1996میں قلات کے عوام نے مجھے اور پرنس موسیٰ جان کو کامیاب کر کے ثابت کردیا کہ بلوچستان اور قلات کے وارث ابھی زندہ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سترسالوں سے بلوچستان کے وسائل کو لو ٹا جا رہا ہیں محاسبہ کے لیے عوام بی این پی کے نامزد امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں،اس سے قبل بی این پی کے کار کنان نیمرغ کراس پر سردار اختر جان کا پر جوش استقبال کیا بہت بڑے جلوس کی شکل میں انہیں انتخا بی دفتر پہنچا دیا گیا۔

Comments
Print Friendly, PDF & Email