فاطمہ عاطف
“ہزارہ کلچر ڈے 19 مئی” پر امن، محنتی اور ترقی پسند ہزارہ قوم کی منفرد اور خوبصورت ثقافت کو محفوظ کرنے کے حوالے سے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ لوگ ہزارہ قوم کو ان کی مذہبی، نسلی اور دہشت گردی سے متاثر کمیونٹی کی حیثیت سے جانتے ہیں ۔ ” ہزارہ کلچر ڈے 19 مئی” ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم دنیا کے سامنے اپنی ثقافت کے مختلف رنگ جیسے فنون لطیفہ، ادب، زبان، موسیقی، روایتی کھانے، کپڑے، رسم و رواج اور بود و باش اور تاریخی پس منظر کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی شناخت ایک مہذب اور پر امن قوم کے طور پر پیش کر یں۔
ہزارہ کلچر ڈے 19 مئی کے مقاصد ہزارہ شناخت کے مسئلے کو حل کرنا، ہزارہ تاریخ سے آگہی فراہم کرنا، ہزارہ ثقافت کی ترویج و تحفظ کے لیے اقدامات کرنا، ہزارہ قوم کے ساتھ ہونے والی انصافیوں کے خلاف آواز اٹھانا، تنوع اور بین الثقافتی بقائے باہمی کو فروغ دینا ہیں ۔
ہزارہ کلچر ڈے کے پلیٹ فارم سے دنیا بھر میں ہزارہ قوم کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں خصوصا ہزارہ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرینگے۔ دنیا کے کسی بھی خطے میں پر امن ہزارہ قوم کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے کیونکہ اب ہزارہ قوم میں مزید لاشیں اٹھانے کی سکت نہیں رہی ۔ سال کا ہر دن دہشت گردی کے واقعات سے سیاہ ہوچکا ہے اور 19 مئی ہمیں اپنی قومی تاریخ نئے سرے سے رقم کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہزارہ قوم کے افراد دنیا کے جس ملک میں بھی آباد ہوں وہاں اپنی محنت، قابلیت اور لگن کی بدولت اس ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اس سال ” ہزارہ کلچر ڈے 19 مئی” سوشل میڈیا پر منایا جارہا ہے اور ماہ رمضان، ہزارہ نسل کشی ( 12 مئی کابل ہسپتال پر حملہ) اور کرونا عالمی وبا کی حساسیت کا خیال رکھتے ہوئے سادگی سے منایا جارہا ہے۔
پچھلے سال ہزارہ کلچر ڈے 19 مئی کا تاریخ ساز دن اسلام آباد ، کوئیٹہ اور آسٹریلیا میں پروقار تقاریب منعقد کر کے منایا گیا تھا۔
ہزارہ ثقافت کی ترویج اور تحفظ کے حوالے سے لوک ورثہ پاکستان ای ڈی طلحہ علی کشواہا اور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس ڈی جی ڈاکٹر فوزیہ سعید کے تعاون کا بہت شکریہ اور امید کی جاتی ہے کہ ان اداروں کا تعاون مستقبل میں بھی ہزارہ قوم کو حاصل رہے گا۔
ہزارہ کلچر ڈے 19 مئی کے پیغام کو عوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے تمام ثقافت دوست افراد/ میڈیا کے نمائندوں اور سول سوسائٹی سے بھر پور کردار ادا کرنے کی گزارش کی جاتی ہے۔
Comments