کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے تعلیمی مسائل و مشکلات کے پیش نظر صوبائی اسمبلی میں محکمہ تعلیم کے خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیئے قرارداد لائینگے تاکہ تعلیمی ایمرجنسی کے دعووں کو عملی کی جائے ۔ انھوں نے کہا کہ دیگر محکموں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے مگر محکمہ تعلیم کے خالی آسامیوں پر پابندی تعلیمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ تصور ہو گی اور بلوچستان کو اجتماعی نقصان ہو گا ۔
ان خیالات کا اظہار دورہ خاران کے موقع پر بلوچ ہاوس خاران میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کی اس موقع پر دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے ثنا بلوچ نے کہا کہ بلوچستان سمیت خاران مسائلستان کا منظر پیش کر رہا ہے جسکے لیئے موثر حکمت عملی کے تحت اجتماعی اقدامات کو آگے بڑھنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خاران میں پینے کا صاف پانی ایک سنگین صورتحال اختیار کر گئی ہے ماضی میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیئے خاطر خواہ اقدامات نہیں آٹھائے گئے جو ایک المیہ ہے اب ڈرامہ بازی کی سیاست سے نکل کر اپنے مفلوق الحاق عوام کو مشکلات سے نجات دلا کر انکو بنیادی حق کی فراہمی وقت آگیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیئے ووٹ دیکر اسمبلیوں میں بھیجا ہے ہم عوامی اعتماد کو کسی صورت ٹھیس نہیں پہنچائینگے ثنا بلوچ نے کہا کہ پنتیس سالوں کے مسائل کا بیک وقت حل ہونا ممکن نہیں جنکے لیئے وقت اور محنت کی ضرورت ہے تاکہ ہم مستقبل میں ایک ایسے خاران کی بنیاد کو مضبوط کر سکیں ۔ جسمیں ہمارے بچے سکولوں میں ہو اور انکو درس و تدریس کے عمل سے لیس کرانے کے لیئے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو محکمہ تعلیم میں تعینات کراکر بلوچستان میں ناخواندگی کے خاتمے کے لیئے ہنگامی و ٹھوس اقدام کے طور پر جانا جائے
ویب ڈیسک
Comments