Latest News

پونم نے عوام کی طاقت کو ثابت کرکے دکھایاتھا،کہ قومی جمہوری قوتیں کتنی بڑی طاقت ہے: رضا محمد رضا 

انٹرویو: رفیع اللہ مندوخیل

بلوچستان کے تاریخی اورجغرافیائی اعتبارسے اہمیت کے حامل ضلع ژوب میں بھی ملک کے دیگرحصوں کی طرح عام انتخابات 2018ء کی آمد کے ساتھ ہی سیاسی گہماگہمی اپنی عروج پرہے۔یہ ضلع سیاسی حوالے سے بھی کافی اہمیت رکھتا ہے، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤوں اور نامورسیاسی شخصیات کاتعلق اس ضلع سے ہے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین سابق سینیٹرسابق رکن قومی اسمبلی عبدالرحیم مندوخیل (مرحوم ) ، انقلابی رہنماء سائیں کمال خان شیرانی، جماعت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء سابق ڈپٹی سپیکرمولانا شمس الدین شہید ،سابق سپیکرحاجی جمال شاہ کاکڑ اورسابق رکن قومی اسمبلی سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمدخان شیرانی کاتعلق بھی اس علاقے سے ہے۔

ژوب کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 19کو حال ہی میں ہونے والی حلقہ بندیوں میں حلقہ پی بی 2کا درجہ ملاہے۔ضلع شیرانی جوایک زمانے میں ضلع ژوب کا تحصیل تھااب نہ صرف الگ ضلع بن چکاہے،بلکہ اسے پہلے حلقہ پی بی18 اوراب حلقہ پی بی ون کادرجہ ملا۔مگر حالیہ حلقہ بندیوں میں ضلع شیرانی کو ڈی سیٹ کردیا گیااور حلقہ پی بی 4کو ختم کرکے ضلع موسی خیل اورضلع شیرانی کو ایک حلقے میں ضم کردیاگیا ہے۔قومی اسمبلی کی حلقہ این اے257 میں ژوب ،شیرانی اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں۔ ژوب کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر مسلم لیگ (ق) کے صوبائی صدر،سابق صوبائی وزیرشیخ جعفرخان مندوخیل گزشتہ دودہائیوں سے منتخب ہوتے آرہے ہیں۔جبکہ قومی اسمبلی کی نشست پر جمعیت علماء اسلام کے سابق صوبائی امیر،سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمدخان شیرانی منتخب ہوتے آرہے ہیں۔جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے سابق مرکزی امیرمولاناعصمت اللہ بھی مذکورہ نشست پر کامیاب ہوچکے ہیں۔

عام انتخابات 2018ء کیلئے حلقہ این اے257 پر گیارہ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 2 پر تیئس امیدوارانتخابات لڑرہے ہیں۔ژوب کی کل آبادی310544ہے۔کل ووٹرز123070ہیں،ان میں مردووٹرزکی تعداد71344ہے جبکہ خواتین ووٹرزکی تعداد51736ہے۔

قوم پرست جماعت پشتونخواملی عوامی پارٹی نے حلقہ این اے257 پرچیئرمین نوراللہ کاکڑ ،جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ پی بی 2پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اورسابق سینیٹررضا محمدرضا کو نامزدکردیا ہے، جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست جیتنے کیلئے تیئس ہزارووٹ لیے تھے۔تاہم مذکورہ سیٹ مولانا محمدخان شیرانی جیت گئے۔

سینئرسیاستدان،تاریخ دان ،ادیب اورمصنف رضا محمدرضاسے انتخابات کے حوالے سے گفتگو کی ہے،جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اورسابق سینیٹررضا محمدرضا کاکہناہے۔کہ گزشتہ انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست کیلئے انتخابات میں حصہ لیا،تاہم اس بارپشتونخواملی کی لیڈرشپ نے فیصلہ کیا۔کہ میں اس بارصوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے انتخابات میں حصہ لے لوں۔ انھوں نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی کا مقابلہ مختلف قوتوں سے ہے،جو ہمارے قومی اہداف اورجمہوری پالیسوں کے خلاف ہیں ۔جس کی وجہ سے پارٹی اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔تاہم پشتونخواملی عوامی پارٹی لوگوں کی دلوں میں رہنے والی جماعت ہے۔کیونکہ اصل طاقت عوام اور ان کی رائے ہے۔درپردہ عناصرکسی امیدوارتوکی ہرممکن مددکرسکتے ہیں،تاہم وہ عوامی رائے نہیں لے سکتے۔انھوں نے کہاکہ مختلف قوم پرست جماعتوں پر مشتمل پونم نے عوام کی طاقت کو ثابت کرکے دکھایاتھا،کہ قومی جمہوری قوتیں کتنی بڑی طاقت ہے۔اوراٹھارویں ترمیم ہی دراصل پونم کی جدوجہدکانتیجہ تھا۔

انھوں نے کہاکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پشتونوں کیلئے بولان سے چترال تک علاقوں پر مشتمل الگ قومی صوبہ چاہتے ہیں۔ملک میں دیگرصوبوں سندھ،پنجاب اوربلوچستان کی طرح صوبہ جس میں انھیں قومی تشخص ،انسانی،معاشی اورثقافتی حقوق حاصل ہوں۔ملک کو بحران اورانتشار سے نکالنے کیلئے فطری تاریخی صوبے بنائے جائیں۔ یہ بھی تلخ حقیقت ہے۔ کہ پونم میں شامل جماعتیں اس مسئلے کو حل نہ کرسکے۔پونم کی اس وقت شدید ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ ملک میں الیکشن یاسلیکشن کے ذریعے انتخاب کیاجاتاہے۔قام پرست رہنماء رضا محمدرضا نے کہاکہ اس کی واضح مثال بلوچستان کی گزشتہ حکومت ہے۔کہ ایک جمہوری منتخب حکومت کو اپنی دورحکومت کے مکمل ہونے سے قبل ختم کیاگیا۔اورایک جمہوری پارٹی کے رہنماؤوں کی وفاداریاں تبدیل کردیے گئے۔اور باپ کے نام سے پارٹی تشکیل دی گئی۔انھوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے انتخابی اخراجات کی حدبیس لاکھ مقررکی ہے۔تاہم اسٹیبلشمنٹ کے درپردہ امیدوارروازانہ کی بنیادپر بیس لاکھ روپے خرچ کررہے ہیں۔لیکن عوام ان قوتوں کو یکسرمستردکرچکے ہیں۔جب آئینی حقو ق ، منتخب پارلیمنٹ اورقانون کی بالادستی کو تسلیم نہیں کیاجاتا۔تواس کے بھیانک نتائج برآمدہوں گے۔

موجودہ حلقہ بندیوں کے بارے میں رضا محمدرضا نے کہاکہ پشتون حلقہ بندیوں کو باوجود اس کے کہ ہائی کورٹ نے فیصلہ مسترد کردیا تھا،اسے برقراررکھا گیا۔دانستہ طورپرپشتون علاقوں کو ایک دوسرے میں ضم کرنادھاندلی کے سواکچھ نہیں۔اٹھارہ سال کی مردم شماری کے بعدآبادی کے تناسب سے ژوب سے چارحلقے بننے تھے،تاہم اس حقیقت کے باجوددوضلعوں پر مشتمل علاقے کو ایک حلقے کی حیثیت دی گئی۔

انھوں نے کہاکہ عوام اپنے قومی ،جمہوری اورآئینی حقوق کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔پاکستان کو قوموں کی برابری پر مشتمل ایک جمہوری فیڈریشن بنائیں۔اورملک میں آئین کی حکمرانی اورقانون کی بالادستی کیلئے اپنی جدوجہدتیزترکریں۔صوبائی اسمبلی کی حلقہ پی بی 2ژوب کے نامزدامیدواررضا محمدرضا نے کہاکہ کامیاب ہوکرتعلیم ،صحت اورروزگارکی فراہمی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہوں گے۔نیزجمہوری ،سماجی انصاف،امن وترقی کیلئے جدوجہد،کرپشن،میرٹ کی پامالی اور واقرباء پروری کے خاتمے،تمام شہریوں خصوصاََ خواتین کے حقوق کی تحفظ،انتہاپسندی،فرقہ واریت اوردہشت گردی کے خاتمے،ضلع ژوب میں معیاری تعلیم اورجدیدخطوط پراستوارطبی سہولیات کی فراہمی،تمام علاقوں کو بجلی وپینے کیلئے پانی کی فراہمی،ژوب کو گیس کی فراہمی،فنی اداروں کا قیام،طلباء کو ٹرانسپورٹ اوررہائش کی سہولت کی فراہمی،خواتین یونیورسٹی کا قیام،سپورٹس کی سہولیات کی فراہمی ،ژوب سے مرغہ کبزئی،دانہ عبداللہ زئی ،قمردین کاریزاورگستوئی تک معیاری اور پائیدارسٹرک کی تعمیرکو یقینی بنایاجائے گا۔

Comments
Print Friendly, PDF & Email