Latest News

گردوں کی صحت سےمتعلق آگاہی کا عالمی دن

تحریر: ڈاکٹر شوکت علی بلوچ

ڈاکٹر شوکت علی بلوچ

گردوں کا عالمی دن جو کہ مارچ کے دوسرے جمعرات کو ہر سال اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہےکہ لوگ گردوں کی بیماریوں سے متعلق آگاہ ہو سکیں اور اپنی صحت کا اچھے انداز میں خیال رکھ سکیں، کیونکہ جان ہے تو جہاں ہے ۔اس سال یہ دن14مارچ کو منایا جا رہا ہے۔اس دن کےشروعات انٹرنیشنل سوسائٹی آف نفرالوجی اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف کڈنی فاونڈیشن نے کی تھی۔

اللہ تعالی نے انسان کو دو گردوں سے نوازا ہے اور یہ انسانی جسم کے اہم غدود میں سے ایک ہیں، گردہ 11سینٹی میٹر لمبا اور کم و بیش 7 سینٹی میٹر چوڑا اور2یا3 سینٹی میٹر موٹا ہوتا ہے۔ ہر گردے میں تقریبا دس لاکھ سے زائد نیفران ہوتے ہیں، گردوں کا کام جسم سے فاسد اور نقصان دہ ضرورت سے زیادہ مادوں کو خارج کرنا ہے، گردے جسم میں پانی اور دیگر نمکیات وغیرہ کا اعتدال کی حد تک جسم میں رہنا ضروری ہوتا ہےاور اس کی کمی یا زیادہ ہونےسے بہت سارے امراض جنم لیتے ہیں، گردوں کا کام ان فاضل مادوں نمکیات اور پانی میں توازن قائم رکھنا ہے۔ گردوں کا مرکزی فعل خون کو غیر ضروری اجزاء سے پاک اور اضافی مائع کو الگ کرناہے، جو بعد میں جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا میں اس وقت 850 ملین لوگ گردوں کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ جس میں تقریبا 2.5 ملین لوگ سالانہ اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔دنیا میں امراض کی شرح میں اس کا چھٹا نمبر آتا ہے۔

اس دن کو منانے سے لوگوں کو اپنے گردوں کا خیال رکھنے سے متعلق آگاہی و شعور ملتا ہے،چونکہ گردوں کی بیماریاں زیادہ تر انسانی جسم پر خاموشی سے حملہ آور ہوتی ہیں ۔اور یہ انسان کے روزمرہ کے معاملات کو شدید متاثر کرتی ہیں۔انسان کو اس کا پتہ تب چلتا ہے،جس وقت گردے انتہائی خراب ہوچکے ہوتے ہیں ،صاف غذائی اجزاء کے استعمال اور پانی کے وافر مقدار پینے کے ساتھ شوگر اور بلڈ پریشر کو اعتدال پر رکھنے ان کی بروقت تشخیص سے گردوں کے امراض کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔جو کہ گردوں کے بیماری کی سر فہرست وجہ ہیں۔

اس دن کی مناسبت سے لوگوں سے استدعا ہے کہ اپنے آپ کو صحت مند رکھنے کے لئے ورزش کو معمول بنائیں، ہر سال یا تین مہینے بعد اپنے بنیادی ٹیسٹ خاص کر پیشاب اور گردوں کے ٹیسٹ جو خون کے نمونوں سے لے کر کیے جاتے ہیں ضرور کروائیں۔ اپنے خوراک میں نمک اور چینی کا استعمال کم کرنا،اچھی اور خالص غذا کا استعمال کرنا۔

گردے انسانی جسم سےخون جے فاسد مادے کے اخراج میں مدد دیتے ہیں۔جسم میں نمکیات کا لیول برابر رکھنے۔اور خون کے سرخ ذرات بناتے ہیں۔جب گردے فیل یا کام کرنا چھوڑ دیں،تو یہ فاسد مادے خون میں جمع ہوجاتے ہیں،اور ان کااخراج نہیں ہو پاتا۔گردے عارضی طور پر فیل ہوسکتے ہیں۔ جبکہ بروقت علاج اور ڈائیلائسز سے دوبارہ کارآمد ہوجاتے ہیں لیکن بد قسمتی سے کچھ مریض اور ان کے لواحقین ڈائیلائسز سے منع کرتےہیں۔اور اس طرح عارضی فیل ہونے والے گردے ہمیشہ کے لئے ناکارہ بن جاتے ہیں اور جن لوگوں کے گردے مستقل طور پر ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ان کا علاج صرف ھفتے میں دو یا تین بار ڈائیلائسز ہےیا وہ گردے کا پیوند کاری یعنی کڈنی ٹرانسپلانٹیشن/پیوندکاری کر سکتے ہیں۔
گردوں کے فیل ہونے کے کچھ علامات
سانس کا رکنا،سستی،متلی،پیشاب کم آنا۔پیشاب میں جھاگ بننا۔قے،جسم کا سوج جانا اور بے چینی کی کیفیت شامل ہیں۔
عارضی طور پر فیل ہونے کے وجوہات میں
مستقل طور پر گردوں کے فیل ہونےکی وجوہات: ہائی بلڈپریشر،شوگر۔ ہائی بلڈپریشراور شوگر کے مریض اپنے معالج سے متواتر اپنی صحت کا جانچ کروایا کریں باقاعدگی سے ادویات استعمال کریں۔ حاملہ خواتین اپنے چیک آپ باقاعدگی سے کروائیں۔ ایک اندازے کے مطابق بیس سے چالیس فیصد شوگر کے مریض 50سال کی عمر کے بعد گردوں کی کمزوری کا شکار ہوسکتے ہیں۔اور اسی طرح ہائی بلڈ پریشر گردوں کے نقصان کاسبب بنتا ہےگردے انسانی جسم میں پانی کے نظام کو ریگولیٹ کرنے کے ساتھ کچھ ہارمونز کی مدد سے خون کو بڑھانے اور ھڈیوں کو مضبوط کرنے میں بہت مدد فراہم کرتے ہیں ۔

محکمہ صحت حکومت بلوچستان تمام دستیاب وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے امراض گردہ و مثانہ کے حوالے سے اقدامات کو عملی جامہ پہنا رہی ہے ،واضح رہے کہ گردوں کاعلاج بلوچستان میں 1980 میں بلوچستان کے پہلے نفرالوجسٹ ڈاکٹر علی دوست بلوچ نےسول ہسپتال کوئٹہ میں ڈائیلائسز کی بنیاد رکھ کر گردوں سے متعلق ڈائیلائسز کی سہولیات کی فراہمی میں اقدامات کو عملی جامہ پہنایا۔ اس سے پہلے لوگ کراچی اور دوسرے شہروں میں جاتے تھےاب سرکار ی سطح پر کوئٹہ کے تین ہسپتالوں میں ڈائیلائسز کی سہولت موجود ہے ۔سنڈیمن پراونشنل سول ہسپتال جو سب سے قدیم ہےاس میں قائم ڈائیلاسز یونٹ سے سالانہ ہزاروں مریض فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اسی طرح شیخ زاہد ہسپتال جس میں صرف چار ڈائیلائسز مشین ہیں اور تین سال کے قلیل عرصے میں ہزاروں مریضوں کو ڈائلیسز کی سہولیات مہیا کی گئی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ شیخ زید اسپتال کوئٹہ میں اس کو توسیع دینے اور اس کے فنڈز بڑھانا وقت کی اولین ضرورت ہے، واضح رہے کہ شیخ زید اسپتال کا ڈائیلائسز سینٹر بلوچستان کا واحد سنٹر ہے،جو مخیر حضرات کے تعاون اور محکمہ زکوۃ کی مدد سے مریضوں کو تمام ادویات فراہم کر رہا ہے۔

صوبے میں حالیہ دور میں قائم کردہ بلوچستان انسیٹیوٹ آف نیفریولوجی (کڈنی سنٹر)یہاں بھی گذشتہ چار سالوں سے گردوں کے مریضوں کوڈائیلائسز کی سہولت فراہم کر رہافراہم کر رہا ہے ، حکومت اگرکڈنی سنٹر میں عصر حاضر سے ہم آہنگ تبدیلیاں لانا چاہتی ہے تو بلا تاخیر اس سلسلے میں ملک کے مایہ ناز ادارے جن میں SIUT یا انڈس ہسپتال سے مدد لے تاکہ اس ادارے میں لوگوں کو گردوں اور مثانہ کے جدید سہولیات میسر آ سکیں۔ علاوہ ازین حکومت بلوچستان نےضلعی سطح پر چھ ڈائیلائسز سینٹر قائم کیے ہیں، ساتواں دالبندین میں سنجرانی بردارن کی مدد سے بن گیا ہے۔جو کامیابی سے چل رہا ہے، اس سلسلے کو مزید تقویت دینے کے لئے ضروری ہے کہ صوبے یا ملکی سطح کےمخیر حضراتِ بلوچستان کے سارے ضلعی سطح پر ڈائیلائسز سنٹرز قائم کرنے کے لئے آ گے آئیں،تاکہ ڈائیلائسز کے مریضوں کو پریشانی سے نجات مل سکے۔

 

Comments
Print Friendly, PDF & Email