Latest News

ڈنک واقعہ معمولی نہیں بلکہ یہ ہمارے قومی غیرت پر حملہ ہےٌ : ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

تربت : نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور بلوچستان کے سابق وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ڈنک واقعہ چوری اور ڈکیتی کے معمول کا واقعہ نہیں بلکہ یہ ہمارے قومی غیرت پر حملہ ہے، بلوچ کوڈ میں اس طرح کے انسان دشمن فعل کی ہرگز گنجاہش نہیں، ہم سرکار پر واضع کرنا چاہتے ہیں کہ یہ علاقہ اور یہاں کے عوام لاوارث نہیں کہ جنہیں پالے ہوۓ جراہم پیشہ گروہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاۓ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اپنے رہاہش گاہ میں سانحہ ڈنک کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ کیا، سینیٹر کہدہ اکرم دشتی بھی انکے ہمراہ تھے۔

انہوں نے پریس کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ کرونا وباء کے پیش نظر ہماری جماعت نے اپنی معمول کی سرگرمیاں معطل کررکھی ہیں مگر ڈنک واقعہ ہمارے نزدیک ایک قومی سانحہ کی حیثیت رکھتی ہے کہ جہاں پر گھر میں گھس کر خاتون اور معصوم بچی پر فاہر کھول دیا گیا جسکے نتیجے میں خاتون شہید جبکہ بچی زخمی ہوئ ، اس سانحہ کی شدت نے مجبور کیا کہ اسکے خلاف صداۓ احتجاج بلند کریں۔ انہوں نے کہا جب سے موجودہ حکومت معرض وجود میں آئ ہے تب سے تربت میں ڈکیتیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، یہ عمل معاشرے کو خوفزدہ کرکے عدم تحفظ کے احساس تلے دبانے کے لیئے شعوری طور پر کیا جارہا ہے مگر ہم واضع کرتے چلیں کہ یہ ایک زندہ سماج ہے ، یہ معاشرہ ذی شعور اور غیور ہے جو ایسے انسانیت سوز جراہم اور ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی ایک تاریخ رکھتی ہے اور آج بھی ہمارا غیرت مند اور ذی شعور معاشرہ اس گھناونے فعل کے ردعمل میں گہرے تشویش میں مبتلا ہے اور وہ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ اس علاقہ کو سماج دشمن عناصر کے حوالے کیاجاۓ جو روزانہ گھروں کے چار دیواریوں کو پھلانگ کر ہمارے چادر کے تقدس کو پامال کرکے لوگوں کے زندگی بھر کے جمع پونجی کو لوٹ کر چلے جاہیں بلکہ یہ معاشرہ اور یہاں کے غیور اور باشعور عوام پرامن سیاسی مزاحمت کی راہ اپناہینگے ۔انہوں نے کہا سانحہ ڈنک میں ملوث جو مجرم پکڑے گۓ ہیں یہ علاقہ مکینوں کی بہادری کا نتیجہ ہے مگر سوال یہ ہے کہ اس گروہ کا سرغنہ ابھی تک کیوں پکڑا نہیں گیا ہے جبکہ سالا علاقہ جانتا ہے کہ یہ کس گروہ کے کارندے اور مہرے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ انہوں نے پورا علاقہ ان سماج دشمن عناصر کے ہاتھوں میں دیکر انکے سامنے سرینڈر ہوۓ ہیں،انہوں نے کہا ریاست کے اندر ریاست بنانے اور پراہیوٹ لشکر چلانے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیئے یہ ایک جاہز اور آہینی مطالبہ ہے جبکہ ملکی آہین بھی اسکی گارنٹی دیتا ہے مگر اسکے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر ایسے واقعات ہورہے ہیں کہ سیاہ شیشوں والی گاڑیاں کلاشنکوف لیئے اور جھنڈا سامنے رکھ کر عین سڑک کے درمیان کھڑے ہوکر روڑ بلاک کرتے رہتے ہیں اگر کسی شریف آدمی نے انہیں سمجھنانے کی کوشش کی تو انہیں بے عزت کردیتے ہیں، آخر یہ کیسے طاقتور لوگ ہیں کہ جنہوں نے پراہیوٹ لشکر بنا رکھے ہیں ، مسلع ہوکر آزادانہ نقل و حرکت کرتے رہتے ہیں اور جب جی چایئے کسی بھی شریف آدمی کے گھر میں گھس کر اسے بے عزت کردیتے ہیں، انہیں نے کہا ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں،پورا علاقہ اور پورا معاشرہ جانتا ہے کہ کل انکی حیثیت کیا تھی اور آج اس حیثیت میں کیسے پہنچے ہیں اور انکے پشت پر کون لوگ ہیں،جب بھی ان میں سے کچھ پولیس کے ہاتھ آتے ہیں تو انکی جیبوں سے کارڈ برآمد ہوتے ہیں اور یہ اتنے طاقتور کیوں ہیں کہ پکڑے بھی جاتے ہیں اور پھر چھوڑ بھی جاتے ہیں اور کوئ انکا نام بھی نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈنک سانحہ میں ملوث مجرموں کے گینگ سرغنہ کو پکڑا جاۓ،علاقہ میں موجود تمام جراہم پیشہ گروہوں کی سرپرستی ختم کرکے پراہیوٹ لشکر ختم کیئے جاہیں، زخمی بچی برمش جو کراچی میں زیر علاج ہے حکومتی خرچہ پر انکا علاج معالجہ کیا جاۓ، سانحہ میں شہید ہونے والی ہماری بہن کو سرکاری سطع پر شہید ڈکلیر کرکے شہید ڈکلیریشن کے تمام فواہد انکے فیملی کو دیا جاۓ گوکہ انسانی جان کا کوئ مداوا اور نعم البدل نہیں مگر ہمدردی اور دلجوئ کے لیئے ھم اسکا مطالبہ کرتے ہیں،

انہوں نے کہا اگر حکومت وقت اس ضمن میں راست اقدامات اٹھاتے ہوۓ نہیں پایا گیا تو نیشنل پارٹی اپنے عوامی اثررسوخ کو استعمال کرتے ہوۓ یہاں کے دیگر قوم دوست سیاسی قوتوں کیساتھ پرامن سیاسی مزاحمت کی راہ اپنانے کا حق استعمال کریگی، اس موقع پر جماعت کے رہنماء واجہ ابوالحسن بلوچ، ناظم الدین ایڈوکیٹ ، معمد جان دشتی، حلیم بلوچ ، مشکور انور، معمد طاہر، حمید انجنیر،ڈاکٹر نور، گلزار دوست۔ قادربخش بلوچ ۔ رجب یاسین۔ شوکت دشتی۔ نعیم عادل اور دیگر کارکن بھی موجود تھے

 

Comments
Print Friendly, PDF & Email